اسلام اور جدید سائنس


تفصیل کےلیے اس

لنک
پر کلک کریں۔

تفصیلی مطالعہ کے لیے اسلنک پر کلک کریں۔


گھر میں کتے پالنا
جدید سائنسی معلومات کی روشنی میں

تفصیلی مطالعہ کے لیے اسلنک پر کلک کریں۔


تفصیل کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔


قرآن اور سائنس کی روشنی میں تفصیل جاننے کےلیئے یہاں کلک کریں


مضامین


اسلام اور سائنس

کلوننگ۔ تعارف وتجزیہ 

 ڈاکٹر نثار اَحمد                          

(کے دو طریقے ہیں؛ ایک فطری اور دوسرا سائنسی (ٹیسٹ ٹیوب بے بی؍ سروگیٹ مدر اور کلوننگ (Reproduction):عمل تخلیق
 اس مضمون کا تفصیل سے مطالعہ کرنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔



کلوننگ کا عمل کیا ہے ؟

                                                                                                     حافظ حسن مدنی
سادہ الفاظ میں انسانی کلوننگ سے مراد ایسا عمل ہے جس کے ذریعے مردانہ کرمِ منی اور نسوانی بیضہ کے فطری ملاپ کے بغیر خلیاتی سطح پر سائنسی عمل کے ذریعے سلسلہ تناسل جاری رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفصیل سے مطالعہ کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔

اسلام اور سیاست

فرد جرم

 اوریا مقبول جان                      

               ایک اور فرد جرم اس قوم پر عائد ہوگئی- ظلم پر خاموشی او ربے حسی کی ایک اور ایف آئی آر قضا و قدر کے پہرے داروں اور تحریر نویسوں نے درج کرلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   اس اجتماعی فرد جرم کا آغاز 30  مارچ2003ء کو ہوا- ایک خاتون اپنے تین معصوم بچوں سات سالہ محمد احمد، پانچ سالہ مریم اور ایک سالہ سلیمان کے ہمراہ اٹھا لی گئی۔

اس قدر درد ناک ظلم پر ہماری اجتماعی خاموشی،  بے حسی اور  بے غیرتی  کی داستان جاننے کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔

سربراہ مملکت وقائدین سے عدالتی بازپرس اور اسلام

حافظ محمد مصطفی راسخ
ایک موقعہ پر اہل سمرقند نے اسلامی لشکر کے سپہ سالار قتیبہ بن مسلم کے خلاف اسلامی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔ قاضی نے مسجد کے ایک کونے میں اپنی نشست سنبھالی اور کارروائی کا آغاز کردیا۔ قاضی کا غلام اس کے سر پر کھڑا ہے۔ بغیر کسی لقب کے امیر لشکر کا نام لے کربلایا جارہا ہے کہ وہ حاضر ہو۔ امیر لشکر فاتح سمرقند قتیبہ بن مسلم حاضر ہوا۔ عدالت نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ پھر اہل سمرقند کے سردار کاہن کو بلوایا اور فریق اول کے ساتھ بٹھا دیا۔ عدالت کی کارروائی شرو ع ہوتی ہے۔
قاضی اپنی نہایت پست آواز میں کاہن سے مخاطب ہے: بتاؤ تم کیا کہتے ہو؟
اس نے کہا: آپ کا کمانڈر قتیبہ بن مسلم ہمارے ملک میں دھوکے سے داخل ہوا ہے۔ اعلانِ جنگ نہیں کیا اور نہ ہی ہمیں اسلام کی دعوت دی ہے۔ قاضی نے امیر کی طرف دیکھا اور پوچھا: تم کیا کہتے ہو؟
امیر لشکر نے قاضی سے کہا: لڑائی تو دھوکہ ہوتی ہے۔ یہ ملک بہت بڑا ملک ہے اس کے باشندوں کو اللہ تعالیٰ نے ہماری وجہ سے شرک و کفر سے محفوظ فرمایا ہے اور اسے مسلمانوں کی وراثت اور ملکیت میں دے دیا ہے۔
قاضی نے پوچھا: کیا تم نے حملے سے پہلے اہل سمرقند کو اسلام کی دعوت دی تھی یا جزیہ دینے پر آمادہ کیا تھا یا دونوں صورتوں میں انکار پر لڑائی کی دعوت دی تھی۔
سپہ سالار نے کہا: نہیں ایسا تو نہیں ہوا۔ قاضی نے کہا: تو گویا آپ نے اپنے قصور کا اعتراف کرلیا۔ اب آگے قاضی صاحب کے الفاظ پر غور کریں، فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے اس اُمت کی مدد اس لیے کی ہے کہ اس نے دین کی اتباع کی اور دھوکہ دہی سے اجتناب کیا۔ اللہ کی قسم! ہم اپنے گھروں سے جہاد فی سبیل اللہ کے لیے نکلے ہیں۔ ہمارا مقصود زمین پر قبضہ جمانا نہیں اور نہ حق کے بغیر وہاں حکومت کرنا مقصود ہے۔ میں حکم دیتا ہوں کہ مسلمان اس شہر سے نکل جائیں اور شہر اس کے اصل باشندوں کے حوالے کردیں۔ ان کو دعوتِ دین دیں،جنگ کا چیلنج کریں اور ان سے لڑائی کا اعلان کریں۔“
اہل سمرقند نے اس فیصلے کوسنا۔ اُن کے کانوں اور آنکھوں نے جو سنا اور دیکھا، اس پر یقین نہیں آرہا تھا۔ تھوڑی ہی دیر میں قاضی کے فیصلے پر عمل درآمد شروع ہوچکا تھا اور فوجیں واپس جارہی تھیں۔ وہ اَفواج جن کے سامنے مدینہ سے لے کر سمرقند تک کوئی چیز رکاوٹ نہ بن سکی۔ جنہوں نے قیصر و کسریٰ اور خاقان کی قوتوں کو پاش پاش کرکے رکھا دیا۔ جو رکاوٹ بھی راستے میں آئی، اسے خس و خاشاک کی طرح بہا لے گئے۔ مگر آج اسلامی فوج ایک کمزور، نحیف و نزار جسم کے مالک قاضی کے فیصلے کے سامنے دست بردار ہوگئی۔ آج صبح کی بات ہے کہ ایک شخص جس کے ساتھ صرف ایک غلام ہے۔ اس نے مقدمے کی سماعت کی، چند منٹوں کی سماعت، عدالت میں دو طرفہ بیانات سنے، سپہ سالار کا اقرار اور دوتین فقروں پر مشتمل فیصلہ۔
اس عادلانہ فیصلے کو دیکھ کر اہل سمرقند نے اسلامی فوج کے راستے روک لئے، گھوڑوں کی باگیں پکڑ لیں کہ ہمارے اس ملک سے واپس مت جائیں۔ ہمیں اسلامی عدل و انصاف کی ضرورت ہے۔ پھر چشم فلک نے وہ منظر بھی دیکھا کہ سمرقند کی گلیاں اور چوک اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اُٹھے۔ لوگ جوق درجوق مسلمان ہونے لگے اور اس طرح سمرقند کی زمین اسلام کی دولت میں داخل ہوگئی۔         (قصص من التاریخ از شیخ علی طنطاوی

تقصیل جاننے کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔

سربراہ مملکت وقائدین سے عدالتی بازپرس اور اسلام

حافظ محمد مصطفی راسخ
گفتگو کا یہ سلسلہ اس وقت جاری ہوا جب سپریم کورٹ بار کے سابق صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے جیو ٹی وی کے مقبول پروگرام ’میرے مطابق‘ میں این آر او کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کو بتلایا کہ دنیا کے تمام ممالک کا یہ قانون ہے کہ جب تک کوئی شخص مملکت کا سربراہ ہے، اس وقت تک وہ کسی بھی قانون کی گرفت سے بالاتر ہے اور وہ عدالت میں حاضری سے مستثنیٰ ہے، چونکہ وہ عدالت میں حاضری سے مستثنیٰ ہے، لہٰذا عدالت میں اپنا دفاع نہیں کرسکتا اور اس وجہ سے اس پر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا۔ اِعتزازاحسن صاحب کے اس انکشاف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے پوچھا: سربراہِ مملکت اگر اپنے بیوی، بچوں کو قتل کردے، بندوق اُٹھا کر لوگوں پر گولیاں برسانا شروع کردے تو کیا تب بھی وہ قانون کی گرفت میں نہیں آئے گا اور اس پر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا ؟
بیرسٹر اعتزاز احسن کا جواب اب بھی یہی تھاکہ ہاں ! جب تک کوئی شخص سربراہِ مملکت یا صدر کے عہدے پرفائز ہے، اس وقت تک وہ کسی بھی قانون کی گرفت سے بالاتر ہے اور عدالت اسے طلب نہیں کرسکتی، البتہ پارلیمنٹ اس کا موٴاخذہ کرسکتی ہے اور اگر اس موٴاخذے میں وہ اپنا دفاع کرنے میں ناکام ہوکر منصب سے علیحدہ ہوجاتا ہے تو تب عدالت میں اس پر مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔
تقصیل جاننے کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔

شیعہ و اہل السنۃ

خلافت راشدہ وراثت انبیاء

مولاناثناء اللہ امرتسریؒ

                مضمون کو پڑھنے کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔

 

اسلام اور مغرب

غیرمُسلم اقوام سے مشابہت

ڈاکٹر خالد ظفر اللہ                                    
                                       
                                               مضمون کا مطالعہ کرنے کےلیے اس لنک پر کلک کریں

فقہ و اجتہاد

آدابِ طہارت

حافظ عمران ايوب لاہورى                           
                         اسلام پاكيزہ مذہب ہے اور پاكيزگى و صفائى ستھرائى كوہى پسند كرتا ہے-يہى وجہ ہے كہ كتاب و سنت ميں متعدد مقامات پر طہارت و پاكيزگى اختيار كرنے كى اہميت و فضيلت بيان كى گئى ہے- اس كے دلائل ميں سے چند آيات و احاديث حسب ِذيل ہيں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مکمل مضمون پڑھنے کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔

مسئلہ روٴیت ِہلال اور مطالع کا اختلاف

مضمون نگار۔۔۔۔۔مولانا ابوالسلام محمدصدیق سرگودھا
رؤیت ِہلال کا مسئلہ ان چند مسائل میں سے ہے جن سے عامۃ المسلمین اکثر متاثر ہوتے ہیں اور علم نہ ہونے کی بنا پر اہل علم کے متعلق مختلف شبہات بھی پیدا کرتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مکمل مضمون پڑھنے کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔
احکام و مسائل

نبی ﷺ کا فرمان، وہ ہم میں سے نہیں

محمد عاصم                                               
آج میں آپ سب ساتھیوں کے لیئے وہ احادیث پیش کرنے جا رہا ہوں جن میں نبیﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ایسا ایسا کام کرنے والے ہم میں سے نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مزید تفصیل
نوٹ:
رنگین تحریر کے لیئے کلک کریں


تعویذ کی شرعی حیثیت

 آج ہمارے معاشرے میں تعویذ سازی کا کام باقائدہ ایک پرفیشنل کام بن چکا ہے اور بعض لوگ اس کے ذریعے دنیا کمانے میں لگے ہوئے ہیں اور عام لوگ اس کو دین سمجھ کر بجالا رہے ہیں اور بڑے پیر لوگ اس سے خوب پیسہ کما رہے ہیں، دنیا کا کوئی بھی کام ہو اس کا تعویذ آپ کو مل جائے گا اور دنیا میں کوئی بھی بیماری ہو اس کا تعویذ بنالیا گیا ہوا ہے بیماری جتنی بڑی ہوگی اس کے تعویذ کی قیمت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  مزید تفصیل

 

تعویزقرآن و آحادیث کی روشنی میں

مضمون کا لنک

 

موضوع: ایک عالمِ دین کی بذلہ سنجی

شیخ عبداللہ المطلق سعودی عرب کے بڑے علمائے کبار کمیٹی کے رکن ہیں۔ اُنکا شمار فی البدیہ اور فوراً فتویٰ دینے کے حوالے سے مشہور ترین علماء میں ہوتا ہے۔ اپنی بذلہ سنجی، ظرافت اور پُر مزاح طبیعت کی وجہ سے عوام میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ ٹی وی پر براہ راست پروگراموں میں اُن سے پوچھے گئے سوالات کے جواب سننے کے لائق ہوتے ہیں۔
ذیل میں اُنکے کچھ دلچسپ جوابات پیشِ خدمت ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لنک

عورت زیب وزینت

ڈاکٹر صالح بن فوزان۔۔۔ مترجم:قاری محمد مصطفی

موضوع: جن وشیطان سے گھروں کی حفاظت کے اسباب

تألیف......وحید بن عبدالسلام بالی
ترجمہ....ابوعدنان محمد طیب بهواروی
مضمون کا لنک


موضوع: كيا نبی اکرمﷺکی نمازِجنازہ ہوئی تھی؟

آج کل ‏شیعہ حضرات کی طرف سے یہ سوال بہ کثرت پوچھا جاتا ہے کہ نبی کریمﷺ کا جنازہ کس نے پڑھایا تھا؟ اس سوال سے دراصل یہ ثابت کرنا مقصود ہوتا ہے کہ صحابہ کرام بالخصوص صدیق وفاروق رضوان اللہ علیہم اجمعین کو معاذاللہ خلافت کے لالچ میں آپ کے جنازہ کی بھی فکر نہ تھی۔ آپ ﷺکی وفات صحابہ کرام کے لئے اس قدراندوہ ناک تھی کہ بہت سے صحابہ کو اس کاکسی طور یقین نہ آتا تھا۔ وفات کے شدید دکھ کے پیش نظر یہ پہلو اسلامی لٹریچر میں کبھی تفصیل یا رغبت سے زیر بحث نہیں آتا۔ بہر طور اس الزام اور شبہ کے ازالہ کے لئے اور دفاعِ صحابہ کی غرض سے درج ذیل مضمون پیش خدمت ہے۔ ح م ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تفصیل کےلیے لنک